آسمان سے زمین کی حد میں آ گیا ہوں
میں کسی کی بددعاؤں کی زد میں آ گیا ہوں
مرے دوستو میرا ماتم برپا کرو
کہ میں حرف کربلا کی شد میں آ گیا ہوں
تیری رحمت پے سوال اٹھا بیٹھا ہوں اے خدا
میں مومن ہوں کہ کسی حد میں آ گیا ہوں
یہ کسی کی محبت کا احجاز ہے جہانگیر
کہ اب میں اپنے خال و خد میں آ گیا ہوں